Shab E Meraj 2024 – Date & Full Story

The 27th of Rajab marks the night of Isra’ and Meraj, a night on which Prophet Muhammad (SAW) is believed to have been taken by Jibrael alayhi salaam on a miraculous journey across seven skies. Also known as Shab E Meraj, this special occasion celebrates both the physical and spiritual experiences that had their place in our beloved Prophet’s life. In commemoration of such an important part of our faith, let’s explore more about what Shab E Miraj is all about- including its date for 2024.

Shab E Meraj Date and detail

Arab Countries & Followed Regions

EventShab e Miraj
DateEvening of 06 Feb 24
Hijri Date27 Rajab 1445 AH

Pakistan, India & Followed Countries

EventShab e Miraj
DateEvening of 07 Feb 24
Hijri Date27 Rajab 1445 AH

Shab E Meraj Full Story

On the 27th night of Rajab, the beloved Prophet of Allah, Prophet Muhammad (PBUH), was bestowed with the honor of Miraj. The incident took place five years before the migration.

It is narrated that on that day the disbelievers persecuted him a lot, so he went to the house of his sister Umm Hani and started resting there.
On the other hand, by the command of Allah, Hazrat Jibril came to the Prophet (PBUH) with the blessings of 50,000 angels and said: “O Messenger of Allah, your Lord wants to meet you.” Preparations began to be made for the journey to the sleeping throne. The journey of Miraj was about to begin, the Burak was presented in the bargah of the Prophet Rehmat, on which the Holy Prophet (PBUH) was to board, but Allah’s beloved PBUH paused for some time. When Gabriel Amin asked the reason for this, he said: “I have so much blessings from Allah, but what will happen to my ummah on the Day of Resurrection?” How will my ummah pass through the bridge? At the same time, the good news was given by Allah: O beloved, do not worry about the Ummah, we will pass your Ummah through the bridge in such a way that it will not even know. After this clear good news, the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) boarded Burak. Gabriel Amin held the reins, Michael took the reins, Israfil took over the zen, with the sound of the greeting of 50,000 angels. It is mentioned in hadith.

Burak’s speed was such that he stepped as far as the limit of vision was concerned. Burak’s journey was so fast that man’s intellect could not reach. There seemed to be spring everywhere. The light spread all around.

During this journey, the Holy Prophet (PBUH) went from Makkah to The Al-Aqsa Mosque and led the prayers of all the prophets there. Then the Holy Prophet (PBUH) went to meet Allah in the heavens. There Allah showed him Paradise and Hell. There you met various prophets. also happened. Prayer was also obligatory in this journey.

Shab E Meraj Waqia in urdu:

مولانا حسین احمد اعوان)

معراج النبی ﷺ تکمیل انسانیت کی علامت

معراج رسول کریم ﷺ تسخیر کائنات کی جانب ایک بلیغ اشارہ ہے۔

ارشاد علامہ اقبال ہے۔

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی ﷺ سے مجھے کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں 

تاریخ عالم میں واقعہ معراج النبی ﷺ انتہائی خصوصیت کا حامل ہے یہ ایک ایسا عظیم واقعہ ہے جس پر ایمان اور عشق رسول ﷺ سے سرشار مسلمان تو بجا طور پر فخر کرتے ہیں کہ وہ اس عظیم المرتبت محبوب خدا کی امت ہیں کہ جنہیں رب کائنات نے حالت شعورمیں زمینوں اور آسمانوں کی سیر کرائی جبکہ اس واقعہ کو عقل کی کسوٹی پر پرکھنے والے آج تک شش وپنج میں گرفتار ہو کر اس عظیم واقعہ کی گھتیاں سلجھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں مگر حقیقت یہی ہے کہ معجزات وہ ہی ہوتے ہیں جو عقل سے بالا تر ہوں اور معجزات کو عقل سے پرکھنا ہی بے عقلی کی نشانی ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنے پیارے محبوب رحمت اللعالمین کو تمام انبیاء سے ممتاز کرنے کے لئے جسمانی معراج شعور کی حالت میں کرائی اور آپ راتوں رات مکہ المکرمہ، بیت المقدس ، مسجد اقصیٰ اور پھر وہاں سے آسمانوں پر تشریف لے گئے کائنات کی سیر کی اور سدراۃ المنتہیٰ پر پہنچ گئے جہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر میں اس سے آگے ایک قدم بھی بڑھا تو میرے پر جل جائیں گے۔ سدراۃ المنتہیٰ کے آگے آپ کا سفر مبارک آپ کی شان رسالت کی طرح ایسی عظیم بلندیوں کا سفر تھا جسے عقل سمجھنے سے قاصر ہے۔ معراج کے واقعہ کے وقت حضور نبی اکرم کی عمر مبارک اکاون سال 8 ماہ اور بیس یوم تھی یہ نبوت کا وہ زمانہ تھا جب حضور نبی اکرم ﷺ اور مسلمانوں پر کفار نے ظلم وستم کی انتہا کر رکھی تھی لیکن خداوند قدوس کا پیغام حق عام کر رہے تھے اس زمانہ میں حضور نبی کریم ﷺ کو معراج نصیب ہوئی۔ اس وقت ابھی صبح نہیں ہوئی تھی سب سے پہلے آپ نے اس کا ذکر ام ہانی سے کیا وہ احتیاطاً کہنے لگیں کہ یہ اس قدر عجیب واقعہ ہے آپ اس کا ذکر کسی سے نہ کریں۔ ورنہ کفار تمسخراڑا ئیں گے۔ لیکن خانہ کعبہ میں نماز کے بعد وہ ہی ہادی برحق ۔ صادق وامین سردار انبیاء اٹھا اور رات کو پیش آنے والے اس واقعہ کا اعلان کر دیا۔ کفار یہ سن کر ہنسنے  لگے تمسخراڑانے اور تنگ کرنے کا ایک اور بہانہ انہیں مل گیا اور وہ آپ کے پیچھے پیچھے آوازیں کستے اور کہتے وہ دیکھو (نعوذ باللہ) حضرت محمد ﷺ بہک گئے ہیں۔ نعوذ باللہ کا فروں کی ان باتوں کا کچھ اثر بعض کم عقل مسلمانوں پر بھی ہوا اور کسی نے حضرت ابو بکر صدیق کوبہکانا چاہا کہ دیکھو تمہارا دوست کیا کہہ رہا ہے کیا کوئی بھی عقل سلیم رکھنے والا یہ مان سکتا ہے کہ وہ ایک رات میں اتنے لمبے سفر پر گئے اور واپس بھی آگئے اس موقعہ پر حضرت ابوبکر صدیق نے جو جواب دیا وہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہے آپ نے فرمایا کہ اس میں تو کوئی عجیب بات نہیں میں تو اس سے بھی عجیب بات مانتا ہوں کیونکہ حضور نبی اکرم ہمیشہ سچ بولتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کے پاس آسمانوں سے ہر روز ایک فرشتہ آتا ہے جو خدا تعالیٰ کا پیغام اور وحی بھی لاتا ہے۔ معراج پاک کی تصدیق کرنے پر حضور نبی اکرم ﷺ نے آپ کو صدیق کا لقب عطا فرما یا یہ واقعہ معراج النبی کا ایک اجمالی سا تعارف تھا لیکن یہ بحث صدیوں سے اب تک چل رہی ہے کہ معراج جسمانی تھی یا کہ ایک خواب تھا کیا یہ حضور نبی اکرم ﷺ کا روحانی سفر تھا پختہ ایمان والوں کے لئے اس میں کوئی الجھن نہیں رہی اور وہ صدیق اکبر کی پیروی کرتے ہوئے واقعہ معراج کوحضور نبی اکرم ﷺ کا شعور کی حالت میں جسمانی سفر مانتے ہیں اور واقعہ معراج النبی ﷺ کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں اور معراج النبی ﷺ کی مقدس رات عبادت وریاضت اور ذکر الہی میں گزارتے ہیں مشکل ان حضرات کی ہے جو اس واقعہ کو اپنی ناقص عقل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اپنی حیثیت کا اندازہ نہیں لگاتے کہ وہ کس قدر عالم، سائنس دان یا عقلمند ہیں۔ معراج النبی تکمیلانسانیت کی علامت ہے اور اس واقعہ سے خداوند کریم نے ثابت کیا ہے کہ خداوند کریم اپنے ایک محبوب ﷺبندے کو تمام مادی تقاضوں کے باوجود کس قدر بلندیوں پر پہنچا سکتے ہیں اور کائنات میں بندہ خدا کا مقام کہاں تک ہے۔ آج انسان تسخیر کائنات کی جانب جو قدم بڑھا رہا ہے تو حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اس کام کی ابتدا کرنے والے تھے اور انتہا کرنے والے بھی اس طرح واقعہ معراج تسخیر کائنات کے لئے بنی نوع انسان کے لئے خوشخبری بھی ہے معراج النبی ﷺ کی رات تمام نوع انسانی کے لئے بلالحاظ رنگ و نسل مذہب، ملک و وطن تکمیل انسانیت کی جانب رجوع کی رات ہے اور مسلمانوں کے لئے ایک لمحہ فکر یہ بھی ہے اتنی عظیم امت جن کا رہبر سردار انبیاء ہے اور جسے خداوند کریم نے تمام کائنات کی سیر کرائی اپنی قدرت کے مناظردکھائے جنت دوزخ، سدراۃ المنتہیٰ آسمانوں اور زمینوں پر حیات بعد الموت کے مناظر دکھائے وہ آج اپنا تشخص اور مقام بھلا کر یہود و نصاری کے شکنجے میں آچکی ہے۔ افسوس صد افسوس کے قبلہ اول بیت المقدس آج یہودیوں کے زیر تسلط ہے اور مسلمان حکمران باہمی تنازعات اور جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ دنیا میں ایک ارب کی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمان کمزور،پسماندہ اور یہودو نصاری کے نرغے میں ہیں اپنی مرکزیت کھو چکے ہیں اور روز روز کمزور سے کمزور تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔