Istikhara is a form of prayer seeking guidance from Allah when making a decision. It involves performing a two rak’ah prayer, followed by reciting a specific dua asking for guidance in the matter at hand. After the prayer, one should have faith in Allah’s decision and trust that whatever outcome arises is for their best interest. Istikhara can be performed for any decision, big or small, and it is recommended to perform it before making a final decision. It is important to note that Istikhara is not a way to avoid making a decision or to rely solely on divine intervention, but rather a way to seek guidance and clarity in a decision making process.
Istikhara ki dua in Arabic and Urdu Tarjuma
استخارہ کی دعا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ ارْضِنِي بِهِ اے اللہ! بے شک میں تجھ سے تیرے علم کے ساتھ بھلائی طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری قدرت کے ساتھ طاقت طلب کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیرے فضل عظیم کا سوال کرتا ہوں کیونکہ تو قدرت رکھتا ہے اور میں قدرت نہیں رکھتا ، تو جانتا ہے اور میں نہہیں جانتا اور تو غیبوں کو خوب جانتا ہے۔ اے اللہ اگر تو جانتا ہے کہ بے شک یہ کا م (اس کام کا نام لے) میرے لئے میرے دین ، میرے معاش اور میرے انجا م کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اس کا میرے حق میں فیصلہ کر دے اور اسے میرے لئے آسان کر دے ، پھر میرے لئے اس میں برکت ڈال دے اور اگر تو جانتا ہے کہ بے شک یہ کام (اس کام کا نام لے) میرے لئے میرے دین، میرے معاش اور میرے انجام کارکے لحاظ سے برا ہے تو اسے مجھ سے دور کر دے اور مجھے اس سے دور کر دے اور میرے لئے بھلائی کا فیصلہ کر دے جہاں بھی وہ ہو ، پھر مجھے اس پر راضی کر دے ۔
The method of performing Istikhara is to first make a sincere intention to seek guidance from Allah (SWT) in making a decision. Then, perform a two-rak’ah prayer specifically for Istikhara. After the prayer, recite the supplication for Istikhara, which is mentioned above. It is important to keep an open mind and heart, and to trust in Allah’s decision, even if it may not align with our personal desires. Additionally, seeking advice from knowledgeable and trustworthy individuals can also aid in making a decision. Remember to always have faith in Allah and trust in His plan for us. May Allah guide us all in making the best decisions for ourselves and our communities.
Method Of Istikhara
As a progressive Quran scholar, it is important to understand that Istikhara is a personal prayer seeking guidance from Allah (SWT) and should be done with sincerity and pure intentions. The full method of Istikhara involves performing a two-rak’ah prayer, followed by reciting the Istikhara dua and then making your decision based on any signs or feelings you may experience. To begin, perform a two-rak’ah prayer of Istikhara, preferably during the time of Tahajjud or after Fajr prayer. After the prayer, recite the Istikhara dua, which can be found in any authentic Islamic book or website. It is important to recite the dua with full concentration and sincerity, asking Allah (SWT) for guidance and clarity in your decision. After reciting the dua, seek guidance from Allah (SWT) through your dreams, feelings or any signs that may come your way. It is important to note that Istikhara is not a magic wand that will give you an instant answer, but rather a means to seek guidance from Allah (SWT) through your own intuition. Finally, make your decision based on the guidance you have received and trust that Allah (SWT) will always guide you towards what is best for you. Remember to always be patient and trust in Allah’s plan for you, as He knows what is best for His creation.
Istikhara ki dua With Urdu Translation and Hadith Reference
بسم الله الرحمن الرحيم
استخاره
کسی اہم معاملے میں اللہ تعالیٰ سے خیر اور بھلائی طلب کرنے کو استخارہ کہتے ہیں مثلاً کاروبار ، شادی ،سفر وغیرہ کیونکہ انسان کو معلوم نہیں کہ کونسی چیز اس کے لیے خیر اور کونسی شرثابت ہوگی۔
استخارہ کی فضیلت
حضرت جابر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ نے ہمیں ہر کام میں استخارہ کرنے کی تعلیم اس طرح دیتے جس طرح قرآن مجید کی سورۃ کی تعلیم دیتے ، آپ فرماتے تم میں سے کوئی شخص جب کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دور کعتیں ادا کرے پھر یہ کہے
”اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کا طلب گار ہوں کہ بے شک تو ہی قدرت رکھتا ہے اور مجھے کوئی قدرت نہیں، علم تجھ ہی کو ہے اور میں کچھ نہیں جانتا اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے۔ اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کے لیے استخارہ کیا جا رہا ہے ) میرے دین، معاش اور کام کے انجام کے اعتبار سے میرے لیے بہتر ہے تو اسے میرا مقدر کر دے اور اس کو میرے لیے آسان کر دے پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین، معاش اور کام کے انجام کے اعتبار سے برا ہے تو اسے مجھ سے دور کر دے اور مجھے بھی اس سے دور کر دے اور خیر جہاں بھی ہو اسے میرا مقدر بنا دے پھر مجھے اس پر مطمئن کر دے۔
استخارہ کا طریقہ
استخارہ کے لیے کوئی وقت مخصوص نہیں ہے ۔ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے جیسا کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: “إِذَاهَم
” جب کسی کام کا ارادہ کرے۔“
ہر اختیاری کام میں استخارہ کیا جا سکتا ہے۔ البتہ فرائض میں استخارہ نہیں ہوگا کیونکہ ان کا کرنا واجب ہے۔
یہ دعا ہے جو نماز سے باہر کی جاتی ہے۔
استخارہ کرنے کے بعد نیک لوگوں سے مشاورت کر لی جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وَآمُرَهُمْ شُورَى بَيْنَهُمُ ” اور ان کے معاملات باہم مشورے سے طے ہوتے ہیں ۔ “ (الشوری: 38)
امام ابن تیمیہ کہتے ہیں جس نے اللہ سے استخارہ کیا اور مخلوق سے مشورہ کیا پھر اس کام میں جلد بازی نہ کی (غور وفکر کے بعد فیصلہ کیا)
وہ کبھی نادم نہیں ہو گا۔ (الوابل الصيب )
استخارے کے بعد خواب آنا لازمی نہیں ہے۔ خواب آبھی سکتا
ہے اور نہیں بھی۔
غیب معلوم کرنے مثلاً چوری کا مال یا جادو وغیرہ کا پتہ چلانے
کے لیے استخارہ کرنا یا کروانا جائز نہیں ہے۔
غیر مسنون طریقوں مثلاً قرآن مجید یا کمپیوٹر وغیرہ کے ذریعے استخارہ کرنا یا کروانا بھی درست نہیں ہے۔